کالی کتاب کا راز

گاوُں کے کنارے پر پرانا حویلی نما مکان تھا۔ لوگ کہتے تھے کہ وہاں رات کو عجیب و غریب آوازیں آتی ہیں اور دروازے اور کھڑکیاں خود بخود کھلتی اور بند ہوتی ہیں۔ کوئی وہاں جانے کی ہمت نہیں کرتا تھا۔

لیکن وہاں ایک نوجوان رہتا تھا جو کہ علم و حکمت کا شوقین تھا۔ وہ ان باتوں پر زرا بھی یقین نہیں کرتا تھا۔ اس لیے اس نے وہاں جا کر اس گھر کی حقیقت تلاش کرنے کا فیصلہ کیا۔

اس نی اندھیری رات میں چراغ جلائے اور گھر میں داخل ہوا۔ اس گھر میں موجود مٹی اور مکڑی کے جالوں سے بھرا ماحول اسے ڈرا رہا تھا۔ مگر اس کے اندر کا تجسس اس کے خوف پر غالب تھا۔ اس لیے اس نے پرواہ نہ کی۔ اور پھر اسے گھر کے کونے کونے میں ایک کالے کپڑے میں لپٹی ایک کتاب نظر آئی جو کہ لکڑی کی ایک میز پر پڑی تھی۔

اس کتاب کا کوئی نام نہیں تھا بس اس پر ایک سنہری قفل بنا ہوا تھا۔ جیسے ہی اس نے کتاب پر ہاتھ رکھا قفل خود بخود کھل گیا۔ کتاب کے پہلے صفحے پر لکھا تھا "جو کوئی بھی اس کتاب کو پڑھے گا وہ وقت اور قسمت کا مالک ہو گا لیکن ایک غلط قدم اسے ہمیشہ کے لیے اندھیروں میں قید ہو جائے گا۔"

اس نوجوان کی دھڑکن تیز ہو گئی اس نے جلدی سے اوراق پلٹنا شروع کر ریے۔ کتاب مکمل طور پر خالی تھی بس اس کے سامنے مختلف مناظر پیش ہو رہے تھے۔ اور اسے گاؤں کے اور وہاں کے لوگوں کے تمام راز معلوم ہو رہے تھے اسے ماضی کے اور حال کے تمام راز معلوم ہو رہے تھے۔

پھر اچانک ایک صفحے پر اسے اپنا عکس نظر آیا اور ایک تحریر نظر آتی ہے کہ تم نے حد پار کر دی ہے اس کتاب کے ہر راز کو جاننے والا خود راز بن جائے گا۔

پھر کتاب بند ہو گئی۔ کمرے کے تمام چراغ بجھ گئے اور اندر اندھیرا چھا گیا۔ لوگوں کو صرف چیخ سنائی دی اور جب انہوں نے صبح جا کر دیکھا تو انہیں وہ کتاب بند پڑی نظر آئ۔ اس دن کے بعد لوگوں کے درمیان ایک بات مشہور ہو گئی کہ اس کتاب کے راز کو جاننے والا خود راز بن جائے گا۔