Urdu stories


گاوُں کے کونے میں ایک پرانا مکان تھا اس کی کھڑکیاں ٹوٹی ہوئی تھیں دروازہ ادھڑ چکا تھا دیواروں پر وقت کے نشان واضح تھے۔ لوگ کہتے تھے کہ وہاں اس مکان میں رات کو سرگوشیاں سنائی دیتی ہیں جیسے کوئی باتیں کر رہا ہو۔

سعد نامی ایک لڑکا جو کہ وہاں اس گاوُں میں چھٹیاں گزارنے کے لیے آیا تھا تجسس میں پڑ گیا اس نے اس کمرے میں جانے کا فیصلہ کیا۔ ایک رات وہ ٹارچ لے کر مکان کی طرف چل پڑا۔ اس گھر کو دیکھتے ہی خوف آ رہا تھا۔ جیسے ہی وہ گھر میں داخل ہوا دروازہ ہوا کے ٹھنڈے جھونکے سے خود بخود بند ہو گیا۔

کمرے کے کونے میں ایک پرانی کرسی پر دھول جمی تھی۔ اور ریوار پر ایک تصویر لٹک رہی تھی۔ اچانک سعد کے کانوں میں ایک سرگوشی گونجی "چلے جاو یہاں تم محفوظ نہیں ہو۔" 

سعد جب اس تصویر کے قریب گیا تو اس نے دیکھا کہ اس تصویر میں ایک جوڑا مسکرا رہا تھا۔ مگر ان کے چہروں پر اداسی تھی۔ نیچے پڑے ایک صندوق پر ہاتھ رکھتے ہی بکسہ خود بخود کھل گیا اور اس بکسے میں ایک خط اور چابی تھی۔ 

خط میں ایک تحریر لکھی تھی اور وہ تحریر یہ تھی۔ "ہم یہاں کے قیدی ہیں اور ہم تب تک آزاد نہیں ہوں گے جب تک تم ہمارا راز کھول نہیں دیتے۔" 

اسی لمحے سرگوشیاں بلند ہوئیں اور اور کھڑکیاں اچانک سے بند ہو گئیں سعد کو محسوس ہوا کہ کوئی اس کے پیچھے کھڑا ہے اس نے ہمت کی اور چابی اٹھا کر اپنی جیب میں ڈالی اور دوڑ کر باہر نکل گیا۔

آج بھی وہ چابی سعد کے پاس ہے مگر اس نے دوبارہ اس گھر میں داخل ہو کر اس راز کو کھولنے کی ہمت نہیں کی۔ اور وہ راز آج بھی ایک راز ہی ہے اور پرانے مکان کی سرگوشیاں آج بھی سنائی دیتی ہیں۔