ایک پیاسا شخص دریا میں بھٹک رہا تھا اور اسے دور دور تک کوئی پانی نہیں ملا لیکن پھر اسے ایک دریا دکھا۔
پھر اس نے جھک کر پانی پیا اور اللہ کا شکر ادا کیا تو دریا انسانی آواز میں اس سے مخاطب ہوا کہ میں اس شخص کو انعام دیتا ہوں جو شکر گزار ہواس لیے تم کیا مانگنا چاہتے ہو۔
تو اس شخص نے کہا کہ مجھے بس ایک برتن بھر کے پانی دے دو میں کافی خوش ہوں۔
یہ دیکھ کر دریا مسکراتے ہوئے بولا مجھے یہ دیکھ کر اچھا لگا کہ تمہارا دل صاف ہے۔ اس لیے یہ برتن کبھی خالی نہیں ہو گا۔
وہ شخص پانی لے کر خوشی خوشی وہاں سے اپنی راہ پر روانہ ہو گیا۔
کچھ دنوں کے بعد وہاں ایک اور پیاسا شخص آیا اور پانی پیا۔ اور دریا نے اس سے بھی وہی سوال کیا ۔
تو اس شخص نے کہا کہ مجھے سارا پانی چاہیے تاکہ میں بیچ سکوں اور امیر ہو جاوں۔
دریا خاموش ہو گیا اور پانی پتھروں میں بدل گیا۔
سخاوت شکر شے پیدا ہوتی ہے اور لالچ سے ختم ہو جاتی ہے۔
