گھنا سبز جنگل تھا درخت آسمان کو چھوتے تھے اور پتے ہوا میں سرسرا رہے تھے۔ اس جنگل میں بہت ھوشیار ہرن رہتا تھا اس کا نام منو ہرن تھا وہ سب کی مدد کرتا اور سمجھداری سے کام لیتا تھا اس وجہ سے جنگل کے سبھی جانور اس کی عزت کرتے تھے۔


ایک دن جنگل میں خبر پھیلی کہ ایک شکاری آیا ہے جو کہ جانوروں کو پکڑنے کے لئے جال بچھا رہا ہے یہ خبر سن کر سبھی جانور گھبرا گئے کوئی درختوں کے بیچ چھپ گیا کوئی بل میں چھپ گیا مگر شکاری کے قدم نزدیک آ رہے تھے۔


منو ہرن نے سب کو جمع کیا اور کہا کہ ڈرنے سے کچھ نہیں ہو گا ہمیں اتحاد سے کام لینا ہوگا۔


سب جانوروں نے اس کی بات غور سے سنی اور منو ہرن نے بتایا کہ شکاری آج رات دریا کنارے آئے گا اور جال بچھائے گا اس نے ایک زبردست منصوبہ بنایا۔


رات ہوئی تو منو ہرن دریا کنارے گیا اسنے دیکھا کہ واقعی میں بہت بڑا جال بچھایا ہے اس نے دماغ استعمال کیا اور پانی کو زور زور سے اپنے سینگوں سے ہلانے لگا اور پانی چھپاک چھپاک کر کے زور زور سے چلنے لگا۔


شکاری نے جب آواز سنی تو سمجھا کہ کوئی جانور جال میں پھنس گیا ہے اور اس لیے فوراً جال پر جھپٹا مارا لیکن جال تو بھیگ چکا تھا اس لیے وہ توازن کھو بیٹھا اور خود اس میں الجھ کر رہ گیا۔ پوری رات وہ اس میں پھنسا رہا۔


صبح جب جانور جمع ہوئے تو جال میں شکاری کو پھنسا دیکھ کر حیران رہ گئے سب جانوروں نے نعرہ لگایا منو ہرن زندہ باد۔


منو ہرن نے کہا کہ جنگل کی حفاظت ہم سب کی زمہ داری ہے جب ہم مل کر سوچتے ہیں تو کوئی شکارپور ہمیں نقصان نہیں پہنچا سکتا۔


شکاری کو جنگل کے محافظ پکڑ کر لے گئے اور اس دن کے بعد جنگل پھر سے پر سکون ہو گیا۔


سبق:

عقل، حوصلہ اور اتفاق ہمیشہ خطرے پر جیت حاصل کرتے ہیں۔